عام طور پر حجامہ ان مقامات پر کیا جاتا ہے جہاں پربیماری ہے۔ مثال کےطور پر اگر کسی کو معدے کی تکلیف ہے تو معدہ کے اوپر حجامہ کیاجاتا ہے، اگر کسی کو گردے کے مسائل ہیں تو گردوں کے اوپر کمر پر کیا جاتا ہے، اگر کسی کو جگر کے مسائل ہیں تو جگر کے اوپر دائیں طرف سینے پر کیا جاتا ہے، اگر کسی کو سر کی تکلیف ہوتی تھی توآپﷺ سر کا حجامہ کرنے کا فرماتےتھے۔ کئی امراض کے اندر اضافی طور پر کاہل پر بھی کرتے ہیں یعنی کندھوں کے درمیان گردن کے قریب، اس مقام پرآپﷺ خود بھی حجامہ کیا کرتے تھے۔
اگر ایک دفعہ حجامہ سے مریض ٹھیک نہیں ہوتا تو تین سے سات دفعہ حجامہ کرنا چاہیے اور ہر دو حجامہ کے درمیان دو ہفتے یا ایک مہینے کا وقفہ ضروری ہے اور یہ طبیب کے فیصلے اور مشورے سے کرنا چاہیے
قَالَ ابْنُ القَیِّمِ فِی ’’زَادِ الْمَعَادِ‘‘ (۱۲۵/۴): وَ قَدْ ذَکَرَ اَبُوْ عُبَیْدٍ فِی کِتَابِ ’’غَرِیْبِ الْحَدِیْثِ ‘‘ لَہٗ بِاِسْنَاد،ہٖ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى،أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ عَلَى رَأْسِهِ بِقَرْنٍ حِينَ طُبَّ . قَالَ أبو عبيد: مَعْنَى طُبَّ: أَيْ سُحِرَ.
حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلی سے روایت ہے کہ جب رسول اللہﷺ پر جادو کیا گیا تو آپﷺ نے اپنے سر پر حجامہ لگوایا۔
ابن قیم جوزی اپنی کتاب’’الطب النبوی‘‘ صفحہ نمبر:۱۴۶میں لکھتے ہیں
وَقَدْ أَشْكَلَ هَذَا عَلَى مَنْ قَلَّ عِلْمُهُ، وَقَالَ مَا لِلْحِجَامَةِ وَالسِّحْرِ، وَمَا الرَّابِطَةُ بَيْنَ هَذَا الدَّاءِ وَهَذَا الدَّوَاءِ وَ لَوْ وَجَدَ هَذَا الْقَائِلُ أبقراط أَوِ ابْنَ سِينَا أَوْ غَيْرَهُمَا قَدْ نَصَّ عَلَى هَذَا الْعِلَاجِ، لَتَلَقَّاهُ بِالْقَبُولِ وَالتَّسْلِيمِ، وَقَالَ: قَدْ نَصَّ عَلَيْهِ مَنْ لَا يُشَكَّ فِي مَعْرِفَتِهِ وَفَضْلِهِ.
یعنی بعض کم علم لوگوں نے اس حدیث پر اشکال کیا ہے کہ کہاں حجامت اور کہاں جادو؟ اور کیا تعلق ہے اس بیماری اس دوا کے درمیان؟اگر اعتراض کرنے والے بقراط، ابن سینا یا ان جیسے دیگر حکیموں کو حجامہ سے جادو کا علاج کرنے کو کہتے ہوئے سنتے تو وہ ضرور ا س کا مان جاتے۔ (ابن قیم فرماتے ہیں)حالانکہ حجامہ کے ذریعے جادو کا علاج ایسی ذات نے کیا ہے، جس کی پہچان اور فضیلت کے بارے میں ذرا بھی شک نہیں کیا جاسکتا (یعنی حجامہ کے ذریعہ جادو کے علاج میں اعتراض کی کوئی گنجائش نہیں ہے)۔
عورتوں کے لئے حجامہ لگوانا بھی جائز ہے اوران کو چاہیے کہ حجامہ عورتوں سے ہی لگوائیں، یا اپنے محرم مردوں میں سے کسی سے لگوا لیں۔
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ اسْتَأْذَنَتْ رَسُول اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (1) فِي الْحِجَامَةِ، ” فَأَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا طَيْبَةَ أَنْ يَحْجُمَهَا “، قَالَ: ” حَسِبْتُ أَنَّهُ كَانَ أَخَاهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَوْ غُلَامًا لَمْ يَحْتَلِمْ (صحیح، رواہ احمد : 3/350، وابن ماجہ : 3480
ترجمہ:حضرت جاب سے روایت ہے کہ ام المومنین حضرت ام سلمہ نے رسول اللہﷺ سے حجامت (حجامہ لگوانے) کی اجازت چاہی، توآپﷺ نے ابو طیبہ کو حکم دیا کہ وہ حضرت ام سلمہ کو حجامہ لگائے۔ (راوی کہتے ہیں) میرا خیال ہے ابو طیبہ نے کہا وہ ام المومنین حضرت ام سلم کے رضاعی بھائی تھے ، یا وہ نابالغ تھے
البتہ اگر حجامہ لگانے کے لئے کوئی ماہر معالج خاتون یا محرم نہ ملے تو اجتنی مرد حجامہ لگانے والے کو چاہیے کہ اپنی کسی محرم خاتون کو اس کا طریقہ سکھا دے، تا کہ خواتین کا معاملہ وہ انجام دے سکے۔
اور اگر یہ صورت بھی ممکن نہ ہو تو اور اس بیماری کا علاج صرف حجامہ ہی سے ممکن ہو تو مجبوری کے تحت کسی مستند مفتی سے رجوع کریں۔ اور خود سے کوئی مرد کسی نامحرم عورت کو ہر گز حجامہ نہ لگائے اور نہ کوئی عورت کسی نامحرم مرد کو حجامہ لگائے۔
حجامہ کن تاریخوں میں لگانا چاہیے؟
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ َنِ النَّبِيِّ ﷺ إِنَّ خَيْرَ مَا تَحْتَجِمُونَ فِيهِ يَوْمَ سَبْعَ عَشْرَةَ وَيَوْمَ تِسْعَ عَشْرَةَ وَيَوْمَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ (رواہ الترمذی رقم:۲۰۶۶)
قمری مہینے کی ۱۷، ۱۹، اور ۲۱ تاریخوں میں حجامہ لگانا چاہیے۔
حضرت ابن عباس نےآپﷺ سے روایت کی ہے بہترین دن جس میں تم حجامہ لگواتے ہو، وہ (قمری مہینے کے) سترہویں، انیسویں اور اکیسویں دن ہیں۔
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ إِنَّ خَيْرَ مَا تَحْتَجِمُونَ فِيهِ يَوْمَ سَبْعَ عَشْرَةَ وَيَوْمَ تِسْعَ عَشْرَةَ وَيَوْمَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ (رواہ الترمذی رقم:۲۰۶۶)
قمری مہینے کی ۱۷، ۱۹، اور ۲۱ تاریخوں میں حجامہ لگانا چاہیے۔
حضرت ابن عباس نےآپﷺ سے روایت کی ہے بہترین دن جس میں تم حجامہ لگواتے ہو، وہ (قمری مہینے کے) سترہویں، انیسویں اور اکیسویں دن ہیں۔
عورتوں کے لئے حجامہ لگوانا بھی جائز ہے اوران کو چاہیے کہ حجامہ عورتوں سے ہی لگوائیں، یا اپنے محرم مردوں میں سے کسی سے لگوا لیں۔
عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللهِ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ اسْتَأْذَنَتْ رَسُول اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ (1) فِي الْحِجَامَةِ، ” فَأَمَرَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا طَيْبَةَ أَنْ يَحْجُمَهَا “، قَالَ: ” حَسِبْتُ أَنَّهُ كَانَ أَخَاهَا مِنَ الرَّضَاعَةِ، أَوْ غُلَامًا لَمْ يَحْتَلِمْ (صحیح، رواہ احمد : 3/350، وابن ماجہ : 3480)
ترجمہ:حضرت جاب سے روایت ہے کہ ام المومنین حضرت ام سلمہ نے رسول اللہﷺ سے حجامت (حجامہ لگوانے) کی اجازت چاہی، توآپﷺ نے ابو طیبہ کو حکم دیا کہ وہ حضرت ام سلمہ کو حجامہ لگائے۔ (راوی کہتے ہیں) میرا خیال ہے ابو طیبہ نے کہا وہ ام المومنین حضرت ام سلم کے رضاعی بھائی تھے ، یا وہ نابالغ تھے۔
البتہ اگر حجامہ لگانے کے لئے کوئی ماہر معالج خاتون یا محرم نہ ملے تو اجتنی مرد حجامہ لگانے والے کو چاہیے کہ اپنی کسی محرم خاتون کو اس کا طریقہ سکھا دے، تا کہ خواتین کا معاملہ وہ انجام دے سکے۔
اور اگر یہ صورت بھی ممکن نہ ہو تو اور اس بیماری کا علاج صرف حجامہ ہی سے ممکن ہو تو مجبوری کے تحت کسی مستند مفتی سے رجوع کریں۔ اور خود سے کوئی مرد کسی نامحرم عورت کو ہر گز حجامہ نہ لگائے اور نہ کوئی عورت کسی نامحرم مرد کو حجامہ لگائے۔
عَنِ ابْنِ عبَّاسٍ قَالَ احْتَجَمَ النَّبِیُّﷺ وَھُوَ صَائِمٌ۔(صحیح البخاری، رقم:۱۹۳۹)
حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: رسول اللہﷺ نے حجامہ لگوایا، جبکہ آپ ﷺ روزے سے تھے۔
حجامہ لگانے کے عوض اجرت لینا جائز ہے جیسا کہ رسول اللہﷺ کے عمل سے واضح ہے
أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ أَجْرِ الحَجَّامِ، فَقَالَ: احْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَجَمَهُ أَبُو طَيْبَةَ، وَأَعْطَاهُ صَاعَيْنِ مِنْ طَعَامٍ، وَكَلَّمَ مَوَالِيَهُ فَخَفَّفُوا عَنْهُ، وَقَالَ: «إِنَّ أَمْثَلَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ الحِجَامَةُ
حضرت حمید روایت کرتے ہیں کہ حضرت انس بن مالک سے حجامہ لگانے کی کمائی سے متعلق پوچھا گیا، تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہﷺ نے حجامہ لگوایا اور حجامہ ابو طیبہ نے لگایا۔ آپﷺ نے (معاوضہ کے طور پر )اُسے دو صاع (31/2سیر) وزن کے برابر اجناس دئیے اور آپﷺ نے ابو طیبہ کے آقا (مالک) سے ابو طیبہ کی آمدنی کا جو حصہ ان کے آقا کے لئے تھا اس کے بارے میں گفتگو فرمائی تو انہوں نے ابو طیبہ کی آمدنی سے اپنے حصے میں کمی کر دی۔ آپ ﷺ نے فرمایا: بہترین علاج جسے تم استعمال کرتے ہو حجامہ لگانا ہے۔
REQUEST AN APPOINTMENT
Call Us Now On:
Really great experience.